حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، انجمنِ شرعی شیعیانِ جموں وکشمیر کے صدر حجت الاسلام والمسلمین سید حسن موسوی الصفوی نے مرکزی جامع مسجد و امام باڑہ بڈگام میں جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ راجستھان کے اجمیر میں عدالت کے حالیہ فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہیں، جس میں اجمیر شریف درگاہ کے سروے کا حکم دیا گیا ہے۔
آغا حسن موسوی نے کہا کہ "یہ لوگ سستی مقبولیت کے لیے مقدس مذہبی مقامات پر انگلیاں اٹھا رہے ہیں، جو کہ بدقسمتی کی بات ہے! اگر ہم تاریخ پر نظر ڈالیں تو درگاہ خواجہ صاحب کے بارے میں کوئی اعتراض نہیں کیا گیا۔ مغلوں سے لے کر خلجی اور تغلق تک، ہندو بادشاہوں، راجپوت بادشاہوں اور یہاں تک کہ مرہٹوں نے اس درگاہ کو بڑے احترام سے دیکھا ہے اور اس درگاہ کے تئیں اپنے عقیدت کا اظہار کیا جاتا تھا"۔
انہوں نے مزید کہا کہ "یہاں تک کہ سناتن دھرم کی کئی عظیم شخصیات نے بھی اس درگاہ خواجہ صاحب کے بارے میں بڑے احترام کے ساتھ اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔ 1911 میں شائع ہونے والی صرف ایک کتاب کی بنیاد پر پوری تاریخ کو نہیں مٹایا جا سکتا۔ ہر مذہب کے لوگ اجمیر شریف درگاہ پر حاضری دیکر اپنی عقیدت کا اظہار کرتے ہیں، جبکہ یہ درگاہ ہمیشہ گنگا جمنی تہذیب کا سب سے بڑا مرکز رہا ہے اور یہ دعویٰ کرنا انتہائی افسوسناک ہے کہ اس درگاہ میں ایک مندر ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ "ہندو سینا کی جانب سے دائر مقدمہ سے پتہ چلتا ہے کہ ملک میں مذہبی جنون کس حد تک پہنچ چکا ہے۔ ایسی زہریلی سوچ رکھنے والے لوگوں اور اداروں چاہے ان کا تعلق سنبھل سے ہو یا راجستھان سے، کو بند کر دینا چاہیے۔
آغا حسن موسوی الصفوی نے متنبہ کیا کہ اس طرح کے تنازعات کو آگے بڑھنے دینے سے ملک کے سیکولر تانے بانے کو نقصان پہنچے گا اور فرقہ وارانہ کشیدگی کو دوام ملے گا۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت فرقہ وارانہ مقاصد کے لیے قانونی عمل کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے فیصلہ کن کارروائی کرے۔